ترجمہ: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی | مرحوم آقائے داماد نے بیان فرمایا؛ موسم سرما میں شدید برفباری کے باوجود بانی حوزہ علمیہ قم آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ طلاب کو درس دینے کے لئے حسب معمول اپنے گھر سے کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ سلام علیہا کے حرم مطہر تشریف لے گئے۔ جیسے ہی آپ صحن مبارک میں داخل ہوئے تو وہاں موجود ایک مقبرے میں بیٹھے روضہ مبارک انتظامیہ کے ایک رکن نے آپ کو دور سے دیکھتے ہی اپنے ساتھیوں سے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اس شیخ کو دیکھو، اس برفباری میں بھی اس نے اپنی دکانداری بند نہیں کی ہے۔
اتفاق سے اسی دن وہ شدید شکم درد میں مبتلا ہو گیا تو متوجہ ہوا کہ یہ تکلیف اسی توہین کا نتیجہ ہے۔ لہذا وہ آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں عفو و بخشش کا طلبگار ہوا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: میں نے اپنے ذاتی حق کو معاف کیا لیکن مرجعیت صرف مجھ سے مخصوص نہیں ہے۔ وہ شخص اسی شب اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
میں نے اپنی زندگی میں ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جنہوں نے بعض مراجع کرام کی توہین کی اور جوانی میں ہی مر گئے۔
کتاب خاطرات آیۃ اللہ گرامی، صفحہ 99